سموگ (Smog) دراصل دو الفاظ "اسموک” (Smoke) اور "فوگ” (Fog) کا مجموعہ ہے۔ یہ فضائی آلودگی کی ایک قسم ہے جو دھویں، دھند، صنعتی آلودگی، اور گاڑیوں سے نکلنے والے زہریلے مواد کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ سموگ عام طور پر سردیوں میں زیادہ دیکھی جاتی ہے کیونکہ اس وقت ہوا میں نمی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو آلودگی کو تحلیل نہیں ہونے دیتی اور دھوئیں کو فضا میں معلق رکھتی ہے۔
پاکستان میں سموگ:
پاکستان میں سموگ ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے، خاص طور پر پنجاب کے شہروں جیسے لاہور، فیصل آباد، اور گوجرانوالہ میں۔ سموگ کی شدت میں اضافہ تقریباً 2016 کے بعد زیادہ نمایاں ہوا، جب ماحولیاتی آلودگی میں اضافے، گاڑیوں کی تعداد بڑھنے، صنعتی سرگرمیوں، اور کھیتوں میں فصلوں کے فضلے کو جلانے کے رجحان نے صورتحال کو سنگین بنا دیا۔
سموگ کے اسباب:
- فصلوں کی باقیات کو جلانا: کسان دھان کی فصل کے فضلے کو آگ لگا دیتے ہیں، جو دھویں اور زہریلی گیسوں کی بڑی مقدار پیدا کرتا ہے۔
- صنعتی آلودگی: فیکٹریوں اور پاور پلانٹس سے خارج ہونے والے زہریلے مواد سموگ کا باعث بنتے ہیں۔
- گاڑیوں کا دھواں: پاکستان میں گاڑیوں کا ناقص معیار اور ناقص ایندھن آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں۔
- درختوں کی کمی: شہری علاقوں میں جنگلات کی کٹائی ہوا کی صفائی میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
موجودہ حالات:
پاکستان میں سموگ کی صورتحال بدستور خراب ہو رہی ہے۔ خاص طور پر لاہور میں ہر سال سردیوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد تک پہنچ جاتا ہے، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ نومبر اور دسمبر میں یہ مسئلہ عروج پر ہوتا ہے۔
سموگ کے اثرات:
- صحت پر اثرات:
- سانس لینے میں دشواری
- دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض
- آنکھوں اور گلے کی جلن
- طویل مدتی نمائش سے کینسر اور دل کے امراض
- معاشرتی اور معاشی اثرات:
- اسکولوں اور دفاتر کی بندش
- ٹریفک حادثات میں اضافہ
- معیشت پر بوجھ
اقدامات:
پاکستانی حکومت اور دیگر تنظیمیں سموگ کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہیں:
- فصلوں کے فضلے کو جلانے پر پابندی
- گاڑیوں کے معائنے کے سخت اصول
- شجرکاری مہمات
- صنعتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے قوانین
سموگ کے خاتمے کے لیے تجاویز:
- ماحول دوست توانائی کے ذرائع کا فروغ
- عوامی شعور بیدار کرنا
- جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، جیسے ایئر کوالٹی مانیٹرنگ
- عوام کو ماسک پہننے اور گھروں کے اندر رہنے کی ترغیب دینا
سموگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے عوام، حکومت، اور صنعتوں کو مل کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔